لاہور: ریلوے انتظامیہ کی غفلت اور خستہ حال ٹریک کو بروقت تبدیل نہ کئے جانے کی وجہ سے سکھر ڈویژن میں حادثات بڑھ گئے۔
گینگ مین اسٹاف اور ٹیکینکل وسائل نہ ہونے کی وجہ سے تین ماہ کے دوران مسافر ٹرین کا دوسرا بڑا حادثہ ہوگیا۔ افسران کی جانب سے باقاعدگی سے ٹریک کی فٹ پلیٹ نہ ہونے کی وجہ سے حادثات بڑھتے جارہے ہیں۔ گریڈ 21 کے فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر نے بھی گزشتہ کراچی حادثہ کی انکوائری رپورٹ میں ڈی ایس سکھر کو اس ڈویژن کے لئے رسک قرار دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سکھر ڈویژن میں مین لائن کا تمام ٹریک اپنی مدت مکمل کرچکا ہے ، اسکے باوجود اسے تبدیل نہیں کیا جارہا ہے جبکہ ریلوے حکام نے اس ٹریک کو تبدیل کرنے کے حوالے سے اسے “ سی پیک “ کے ساتھ مشروط کیا ہوا ہے لیکن حادثات بڑھتے جارہے ہیں۔
7 مارچ کو بھی سکھر ڈویژن میں ٹریک کھل گیا تھا اور کراچی ایکسپریس کی پانچ بوگیاں پٹری سے نیچے اتر گئی تھیں جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 2 مسافر جاں بحق ہوئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
’موجودہ دور ٹرین کے حادثات کا دور ثابت ہو رہا ہے‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ٹرین حادثے پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ افسوس موجودہ دور ٹرین کے حادثات کا دور ثابت ہو رہا ہے، واقعے کی حقیقی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، حادثے کی جگہ سمیت سکھر ڈویژن میں 13 مقامات پر ٹریک کی حالت ٹھیک نہ ہونے کی تحریری رپورٹ کے باوجود مجرمانہ غفلت کیوں برتی گئی؟۔