ہم غدار ہیں

"ہم غدار ہیں"

"ہم را کے ایجنٹ ہیں "

"ہم کافر ہیں"

"ہم واجب القتل ہیں" 

کیونکہ ہم ایک کرپٹ جنرل سے اس کی دولت کا حساب مانگتے ہیں۔ 

مظفرگڑھ کے ایک عام  زمین دار گھرانے میں پیدا ہونے والے عاصم سلیم باجوہ نے جب 1984 میں ایک کمیشنڈ افسر کے طور پر آرمی میں شمولیت اختیار کی تو امریکہ میں تو کیا پاکستان میں بھی اس کے خاندان کی کوئی رجسٹرڈ کمپنی یا رجسٹرڈ کاروبار نہیں تھا۔ لیفٹیننٹ کرنل کے رینک پر پہنچنے تک عاصم سلیم باجوہ اپنے بھائی ندیم باجوہ کو آرمی سپلائر بنا چکا تھا۔

آرمی میں باجوائوں کی بھر مار کے ساتھ ساتھ خود عاصم سلیم باجوہ کی آرمی میں موجودگی اور کھلانے پلانے کے معاملات میں مہارت ندیم باجوہ کے لئیے سونے پر سہاگا کے مترادف ثابت ہوئی۔ برگیڈئیر کے رینک پر پہنچنے تک عاصم سلیم باجوہ اور ندیم باجوہ اربوں روپے اکٹھے کر چکے تھے۔

36 کروڑ امریکی ڈالر جو کہ تقریباً 61 ارب روپے بنتے ہیں  پاکستانی عوام کے ٹیکسوں کی خون پسینے کی کمائی جو کے آرمی سپلائی کی ذریعے لوٹی گئی امریکہ میں انویسٹ کرنے کے دو بڑے فائدے عاصم سلیم باجوہ نے اٹھائے ایک تو بلیک منی پاکستان سے باہر لے گیا  تا کہ کل کلاں اگر کوئی گڑ بڑ ہو جائے تو اس کی لوٹی ہوئی دولت کے ساتھ  اس کا خاندان عیش کر سکے۔

دوسرا اور سب سے بڑا فائدہ عاصم سلیم باجوہ نے جو اٹھایا وہ اس امریکہ میں انویسٹ کی گئی لوٹ کی دولت اور ندیم باجوہ کے ذریعے امریکی اشرافیہ تک رسائی تھی کیونکہ پاکستانی آرمی میں کرنل کے رینک سے آگے بڑھنے کے لئیے امریکی پشت پناہی اور اجازت درکار ہوتی ہے۔

یہ امریکی اثرورسوخ اور سی پیک کے متعلق امریکی ایجنڈے کی تکمیل کی یقین دھانی ہی ہے جو عاصم سلیم باجوہ ریٹائیرڈ ہوتے ہی دو انتہائی اہم عہدوں پر براجمان ہوا اور لمبی چوڑی تنخواہیں بٹورتا رہا۔ 

پاکستان میں شائع ہونے والی عاصم سلیم باجوہ کے اثاثوں کی تفصیلات اور امریکہ میں BAJCO GROUP کے 36 کروڑ ڈالر کےاثاثوں کی تفصیلات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اسے ہر کوئی سرچ کر سکتا ہے۔ اس مد میں ہم نے کئ پوسٹس بھی شیئر کی تھیں۔

اس کے ساتھ ساتھ عاصم سلیم باجوہ کے بھائیوں اور بھتیجوں کی پاکستان، یو اے ای، اور یورپ میں موجود بے کروڑوں ڈالروں کی جائیدادیں بھی موجود ہیں۔

اس امریکی ایجنٹ عاصم سلیم باجوہ کی ہوس کا پیٹ امریکہ سے لیئے گئے فوائد، اور امریکہ میں موجود کاروبار کے لیے آسانیاں، پاکستان سے لوٹی گئی دولت،  پاکستان اور بیرون ممالک میں لمبی چوڑی جائیدادیں بھی نہیں بھر سکیں جو یہ سی پیک جیسے منصوبے کو برباد کرنے کے لیے امریکی ایجنڈے پر کام کرتا رہا ہے۔ 

چند ہی دن ہوۓ عاصم باجوہ کو سی پیک منصوبے سے چین کے پریشر پر نکال دیا گیا ہے اور پاکستانی ایسے خوش ہو رہے ہیں جیسے یہ جرنیل کوئ چالیس پچاس ہزار کی تنخواہ پر کام کر رہا تھا جو اب سی پیک سی نکالے جانے کے بعد سڑک پر آ جاۓ گا۔ ارے اس کے کھربوں ڈالروں کے بزنسسز باہر کے ممالک میں اس کا انتظار کر رہے ہیں اور یہ وہاں پر کوئ جزیرہ لے کر عیاشی کرے گا جیسے کہ باقی کے جرنیل کر رہے ہیں ۔ اصلی خوشی اور احتساب تو تب ہو گا جب کرپشن، لوٹ مار اور عوام کے دیے گئے ٹیکسوں سے کھڑی کی گئ کھربوں ڈالر کی بزنس امپائر کا عاصم سلیم باجوہ سے حساب کیا جاۓ گا۔ اور اسکا حساب عوام کو مانگنا ہو گا۔

آرمی میں آنے سے پہلے کیا تھا اس کے خاندان کے پاس اور اب یہ اربوں ڈالرز کا منی ٹرائل کون مانگے گا اس سے نیب یا سپریم کورٹ؟ جن کے حسین لمحات کی ویڈیوز ہیں ان جرنیلوں کے پاس وہ مانگیں گے ان سے منی ٹرائل؟

"ہم غدارہیں"

"ہم را کے ایجنٹ ہیں" 

"ہم کافر ہیں"

"ہم واجب القتل ہیں" 

لیکن پھر بھی ہم سب کو اس لٹیرے جرنیل سے لوٹی ہوئی دولت کا حساب چاہیے۔ 

بشکریہ؛ اونلی ڈییموکریسی

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی