ٹوکیو اولمپکس 2021 میں پاکستان کا دس رکنی وفد دیکھ کر بہت سے لوگ حیران و پریشان ہیں۔ لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ آبادی، لمبر ون فوج، اسلحےوغیرہ میں ٹاپ ٹین رینکنگ رکھنے والے ملک نے اولمپکس میں حصہ لینے کے لیے صرف دس رکنی ٹیم تیار کی ہے۔
۲۳ کروڑ پاکستانیوں میں سے صرف دس رکنی ٹیم ٹوکیو اولمپکس میں حصہ لے رہی ہے جن میں سے چار نے کوالیفائ کیا ہے اور باقی کے چھ وائلڈ کارڈ اینٹریز ہیں یعنی کہ جو ممالک اولمپکس میں compete اور کوالیفائ کرنے کی لیے ایتھلیٹس پیدا نہیں کر سکتے ان کو وائلڈ کارڈ اینٹری دی جاتی ہے اور کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اور حد تو یہ ہے کہ ہم قومی کھیل ہاکی کے لیے بھی نا اہل ٹھہرے۔ پاکستان نے اولمپکس کی ابتک کی تاریخ میں تین گولڈ میڈل جیتے ہیں اور وہ بھی ہاکی میں مگر اب تو ٹیم کوالیفائ ہی نہیں کر پاتی۔
تو آئیے! پاکستان کی اسپورٹس کے میدان میں انتہائ نچلے درجے کو چھونے اور آپکی حیرانگی کو دور کرتے ہوۓ آپ کو یہ بتاتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے؟
دنیا بھر میں اسپورٹس فیڈریشنز کی بنیاد انڈیپینڈنٹ بورڈ کے زپر نگرانی ہوتی ہے جن کو چلانے کے لیے ملک بھر سے اسپورٹس کے میدان میں قابلییت رکھنے والے لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے۔ یہ تمام بورڈز کسی بھی سیاسی مداخلت سے مبرا ہوتے ہیں اور جنگ و جدل، گولی اور بندوق والے فوجیوں سے تو دور دور تک کھیلوں کے اداروں کا تعلق نہیں ہوتا۔ مگر پاکستان میں تو سب اس کے برعکس ہے۔
اگر ہم پاکستان کی اسپورٹس کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ پاکستان کی تمام کھیلوں پر اسوقت فوج کا قبضہ ہے جسطرح کہ پاکستان پر ۔
سب سے پہلے تو پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائیریکٹر جنرل ہی ایک ریٹایرڈ کرنل صاحب ہیں جن کا نام محمد آصف زمان ہے۔ اور پاکستان اولمپکس ایسوسیشن کے پریذیڈنٹ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل سید عارف حسن ہیں۔
اب پاکستان کےمختلف کھیلوں کے بورڈز اور فیڈریشنز پر براجمان عہدے داران کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں۔
پاکستان کے مقبول ترین کھیل کرکٹ کی تاریخ کو ہی لے لیجئے گو کہ کرکٹ کا کھیل اولمپکس کے کھیلوں میں شامل نہیں ہے مگر پاکستان میں کرکٹ بورڈ کے بھی ماضی میں حاضر و ریٹائرڈ فوجی افسران چیئرمین رہ چکے ہیں۔ ان کے نام یہ ہیں:
لیفٹیننٹ جنرل توقیر ضیاء
لیفٹیننٹ جنرل زاہد علی اکبر
لیفٹیننٹ جنرل غلام صفدر
ایئر مارشل نور خان
لیفٹیننٹ جنرل خان محمد آظہر
جنرل ایوب خان اور میجر جنرل سکندر مرزا
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پریذیڈنٹس اور انکے نام:
جنرل محمد موسیٰ(1960-1966)
ائیر مارشل نور خان (1967-69)
لیفٹیننٹ جنرل خواجہ محمد اظہر خان(1969-71)
ائیر مارشل نور خان (1976-84)
ائیر وائس مارشل وقار عظیم(1984-86)
ائیر مارشل عظیم داؤد پوتا(1986-90)
ائیر چیف مارشل فاروق فیروز خان(1999-91)
ائیر وائس مارشل فاروق عمر(1993-96)
جنرل عزیز خان(2000-2005)
بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد ایس کھوکھر(2015- present date)
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹریز کے نام یہ ہیں:
جنرل بصیر علی شیخ (1948-1954)
بریگیڈیئر ریاض حسین (1960-1962)
لیفٹیننٹ کرنل ظفر علی خان(1964-1967)
ونگ کمانڈر مسعود احمد (1967-1969)
میجر خورشید زمان (1970-1972)
کیپٹن سید نصیر احمد (1974-1975)
بریگیڈیئر ایم-ایچ عاطف (1978-1989)
بریگیڈیئر اے حامد حمیدی (1989-1992)
کرنل سید مدثر اصغر (1993-1999)
بریگیڈیئر ایم-ایچ عاطف (1999-2000)
بریگیڈیئر مسرت الہ خان (2000-2006)
پاکستان اسکواش فیڈریشن کے پریذیڈنٹ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان ہیں، سیکرٹری گروپ کیپٹن طاہر سلطان ہیں اور گیم ڈویلپمنٹ آفیسر سکواڈرن لیڈر عامر اقبال ہیں۔
پاکستان فٹبال ایسوسیشن کے ڈی فیکٹو پریذیڈنٹ سید اشفاق حسین شاہ ہیں۔
پاکستان گالف فیڈریشن کے پریزیڈنٹ لیفٹیننٹ جنرل میاں محمد حلال حسین ہیں اور ریٹائرڈ بریگیڈیئر اعجاز احد خان سیکرٹری ہیں۔
پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر افتخار منصور ہیں۔
پاکستان پولو ایسوسیشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل اظہر صالح عباسی ہیں اور سیکرٹری کرنل رب نواز ٹوانہ ہیں۔
پاکستان ٹینس فیڈریشن کے صدر سلیم سیف الہ خان ہیں اور سیکرٹری ریٹایرڈ کرنل گل رحمان ہیں۔
ماشاءالہ! کیا قبضہ کیا ہوا ہے ہماری فوج نے پاکستان کے کھیلوں پر بھی۔ کیا اب آپ کی حیرانگی و پریشانی دور ہوئی کہ کیوں پاکستان کھیلوں کی دنیا میں انٹرنیشنل لیول کے کھلاڑی پیدا نہیں کر سک رہا؟ ہمارےگراؤنڈز ، اسکواش، ٹینیس کورٹس، گالف کلبز، اور دیگر سپورٹس کی سہولیات پر کس کا قبضہ ہے؟ یہ سب facilities تو فوجیوں اور انکی فیملیز کی انٹرٹینمنٹ کے لیے ہیں۔ ہزاروں ایکڑ رقبوں پر پھیلے گالف کلبز اور شندور جیسے خوبصورت مقام پر واقع پولو گراؤنڈ ز ہمارے فوجیوں کی تفریح اور عیاشی کے لیے ہی تو بنے ہیں۔
یہ ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ایف-اے پاس بندوق اور گولی رکھنے والوں کا کھیلوں سے کیا واسطہ؟ مگر جناب! جسطرح سے اِن ایف-اے پاس وردی والوں نے پچھلے ۷۳ سالوں سے سیاست سے، کھربوں ڈالروں کے کاروباروں سے، ملک کے قیمتی رقبوں اور تمام سرکاری و پرائیویٹ اداروں پر قبضہ کرنے سے اپنا واسطہ بنایا ہوا ہے ویسے ہی کھیلوں کے تمام اداروں ہر قبضہ کرنا بھی یہ اپنا حق سمجھتے ہیں۔
Only Democracy